لفظ محبت کا غلط استعمال ہونے کے باعث خالی ہوگیا ہے ۔ اب اس میں جو دل کرے بھر دو۔
سمجھ ہی نہیں آتی محبت ہے کیا ؟ کیسے حاصل کی جاسکتی ہے اگر یہ لا حاصل کا نام ہے توحاصل کیا ہے ؟ ۔ جو مجھ کو ملی ہے کیا واقعی اسی کو محبت کہتے ہیں ؟
اگر یہ خوشی دیتی ہے تو میری آنکھوں میں آنسو کیوں ہیں ؟ اگر اس کو پاکر سکون ملتا ہے تو یہ بے چینی کیسی ہے ؟ اگر یہ برباد کرتی ہے تو ہم اس کے پیچھے کیوں بھاگتے ہیں۔ جنھیں کبھی محبت نہیں ملی ۔ وہ بھی اس پرایسے بات کرتے ہیں ۔ جیسے اسے بہت پہلے سے جانتے ہوں ۔
لفظ محبت کے غلط استعمال سے بےیقینی اور بے اعتمادی بڑھتی ہے ۔ انسان انا کے ہاتھ لگ جاتا ہے ۔ میری محبت سچی ہے ۔ اس کی جھوٹی ہے ۔ جیسے دعوے کرنے لگتا ہے ۔
کچھ لوگوں کو آج کے دور میں سچی محبت کہاں ملتی ہے ۔ محبت مرگئی ہے جیسی باتیں ایسے کرتے ہیں جیسے جناب نے محبت کا جناز خود پڑھایا ہو۔
یہ بھی پڑھیں- پھٹے ہوئے تعلق کے تین حل --- آپ جہاں بھی ہوں وہیں رہیں
تحریر-
Best Deal To Buy Now-
Comments